حکومتِ پنجاب جہادیوں کی مدد کر رہی ہے؟


حکومتِ پنجاب جہادیوں کی مدد کر رہی ہے؟
تحریر ! محمد اکرم خان فریدی

    دنیا کی بڑی بڑی قوموں کی ترقی کی تاریخ شاہد ہے کہ انہوں نے سفر بلا و بعیدہ سے کس قدر فوائد حاصل کئے جو فوائد کہ صرف انہی کی ذات تک محدود نہ رہے بلکہ دنیا کی شائستگی کو بھی اُن سے معتدبہ فائدہ پہنچا اور جو قومیں کہ باوجودمعراج ترقی پر پہنچنے کے سفر اور سیاحت کو ترک کرکے چار دیواری عزت نشین ہو گئیں اُنہوں نے نہ صرف اپنی عظمت اور شوکت کو ہی کھو دیا بلکہ دنیا کی شائستگی کو بھی بڑانقصان پہنچایا ۔گزشتہ دنوں ایک قومی اخبار کے صحافی جاوید معراج نے سفر کی اہمیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے 25صحافیوں کے لئے مطالعاتی دورے کا اہتمام کیا ۔ ملکہ کوہسار مری میں پیپلز پارٹی کے ایک نہائیت ہی اہم رہنما آصف خان سے ملاقات بھی شیڈول کا حصہ تھی ۔ مجھے اس بات کا قطعی طور پر اندازہ نہیں تھا کہ وہ انتہائی منجھے ہوئے سیاستدان ہیں۔مری کے ایک خوبصورت ہوٹل میں شام چار بجے آصف خان صاحب کے ساتھ گفتگو کا سلسلہ شروع ہوا ،صحافیوں کے تلخ و شیریں سوالات نے اُنہیں گھیرے میں لینے کی کوشش بھی کی لیکن اُنکی حاضر جوابی اور باعلم گفتگو نے ہر سوال کا دفاع کیا ۔گفتگو کے دوران جب اُنہوں نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کو پاکستانی کی معیشت کے لئے انتہائی ضروری قرار دیا تو وہاں موجود تمام صحافیوں کی آنکھیں کھُلی کی کھلی رہ گئیں اُنکے اِس بیان سے اندازہ لگا لیا کہ پیپلز پارٹی میں جتنے بھی ترقی پسند لوگ ہیں وہ کالا باغ ڈیم کی فی الفور تعمیر چاہتے ہیں ۔ابھی گفتگو کا سلسلہ جاری تھا کہ آصف خان صاحب نے ایک اور بیان دے کر سب صحافیوں کو چونکا دیا ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پنجاب حکومت جہادیوں کی مدد کر رہی ہے ۔سوالات کا سلسلہ جاری تھا لیکن میرے
 دماغ میں آصف خان صاحب کا پنجاب حکومت کے بارے میں موقف گردش کرنے لگا ۔میں سوچ رہا تھا کہ یہ حقیقت ہے یا فقط پیپلز پارٹی کی (ن)لیگ کو زیر کرنے کے سلسلہ میں حکمتِ عملی؟یہ حقیقت ہے یا پروپیگنڈہ اِس کا فیصلہ وقت کرے گا لیکن یہاں یہ رائے دینا ضروری ہے کہ آصف خان صاحب کی پنجاب حکومت کے بارے میں مزکورہ گفتگو حقیقت ہو تب بھی یہ پاکستان کے لئے بڑے خطرے کی علامت ہے اور اگر یہ پیپلز پارٹی کا پروپیگنڈہ ہو تب بھی ۔کیونکہ اِس پرپیگنڈہ کے بعد پیپلز پارٹی میاں نواز شریف اور اسکی پارٹی کا گراف ڈائون کرنے میں تو کامیاب ہو جائے گی لیکن اس پروپیگنڈہ کی وجہ سے پاکستان کی جڑیں کھوکھلی ہوجائیں گی کیونکہ ملک کا سب سے بڑا صوبہ بھی اگر جنگ کی لپیٹ میں آگیا تو یہاں کچھ نہیں بچے گا کیونکہ یہاں مزاہمت کرنے والا کوئی نہیں ہے۔بہر حال مسلم لیگ (ن) ہو یا (ق)،پیپلز پارٹی ہو یا اے این پی،دینی جماعتیں ہوں،ایم کیو ایم ہو،تحریکِ انصاف ہو ،میں سبھی کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں کہ سیاست میںدانشمندانہ جنگ لڑیں جو صرف اور صرف ملکی مفاد کی خاطر ہو ،ایک دوسرے پر اِس قسم کے الزامات نہ لگائیں جن سے ملک کی جڑیں کھوکھلی ہو جائیں۔ پاکستانی سیاستدانوں کو یہ بات ضرور مد نظر رکھنی چاہئے کہ امریکی سی آئی اے اپنے ملک کے میڈیا کو استعمال کرتے


ہوئے ہمارے ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے میں مصروف ہے ،جیسا کہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ طالبان پنجاب پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں جبکہ حکومت انکے خلاف کاروائی کرنے کے حوالے سے ہچکولے لے رہی ہے۔امریکی میڈیا اور دانشور حلقوں کی جانب سے پنجاب میں آپریشن کئے جانے کے حوالے سے دن بدن دبائو بڑہ رہا ہے ۔امریکہ اپنے اتحادیوں سمیت اِس خطے میں جس بڑی کاروائی کی تیاریوں میں مصروف ہے اسکے لئے امریکی عوام اور رائے عامہ کو ہموار کرنے کے لئے امریکی انتظامیہ نے مرحلہ وار پروپیگنڈہ شروع کر رکھا ہے ۔وہ پنجابی طالبان کا واویلہ کر رہا ہے کہ اب خطے کو افغان طالبان اور القاعدہ سے زیادہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے طالبان سے خطرہ ہے ۔ امید ہے کہ آصف خان صاحب اور دیگر ایسے تمام سیاستدانوں کو امریکی انتظامیہ کی خواہش کا بخوبی اندازہ ہو گیا ہوگا کہ وہ کیا چاہتے ہیں ۔یہاں ایک بار پھر میں ملک کے تمام سیاستدانوں سے گزارش کروں گا کہ جس ایشو پر بیان دیں اُس کا بخوبی جائزہ لیں اور صرف میڈیا کی خبروں کو بنیاد بنا کر ایشوز پر نہ بولیں کیونکہ اِن دنوں امریکی سی آئی اے کا میڈیا انتہائی متحرک نظر آ رہا ہے۔بہر حال بات چل رہی تھی آصف خان صاحب کے ساتھ صحافیوں کی گفتگو کی،جہاں شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والے کسی سیاستدان کا ذکر آئے گا وہاں اِس ضلع کی سیاسی صورتحال کا ذکر نہ کیا جائے تو یہ  وہاں کے سیاسی کارکنوں کے ساتھ نا انصافی ہوگی۔شیخوپورہ میں کچھ عرصہ  قبل پیپلز پارٹی نے اپنا مقام کھونا شروع کردیا تھا اسکی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ پیپلز پارٹی کے اہم رہنمائوں نے پارٹی کارکنوں کے جذبات کو نظر انداز کرکے ڈرائنگ روم سیاست شروع کردی۔ملک مشتاق احمد اعوان جنہوں نے شیخوپورہ کے جیالوںکے ووٹوں کے بل بوتے پر بطور سینئر منسٹر اقتدار انجوائے کیا اورشائد آج بھی ایوانِ صدر اور گورنر ہائوس میں انہی جیالوں کے نام پر اپنی سیاست چمکا رہے ہیں لیکن افسوس کہ یہاں حالات کچھ مختلف ہیں۔مشتاق اعوان صاحب عرصہ دراز سے شیخوپورہ کو خیر باد کہہ چکے ہیں جسکی وجہ سے جیالے اُن سے خفانظر آتے ہیں جبکہ دوسر ی جانب آصف خان جوکہ نہ صرف جیالوں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں بلکہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت بھی اُنہیں پسند کرنے لگی ہے ،مشتاق اعوان کے لاہور شفٹ ہونے کے بعد توقع کی جارہی ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت آصف خان کی کارکردگی دیکھتے ہوئے اُنہیں شیخوپورہ میں ایم این اے یا ایم پی اے کا الیکشن لڑوائے کیونکہ جتنی تیزی کے ساتھ مشتاق اعوان جیالوں کے دلوں سے نکلے ہیں اُتنی ہی تیزی کے ساتھ آصف خان نے نہ صرف جیالوں بلکہ مسلم لیگیوں کے دلوں میں بھی جگہ بنا لی ہے ،اسکی زندہ ترین مثال یہ ہے کہ چند روز قبل شیخوپورہ کے پرانے مسلم لیگی دو بھائیوں حاجی جاوید اقبال سابق چئیرمین بلدیہ اور حاجی فلک شیر سابق صدر مسلم لیگ لائرز ونگ نے آصف خان پر اعتماد کرتے ہوئے پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کر دیا ہے ۔اِن دو بھائیوں کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کی وجہ سے شیخوپورہ میں پارٹی مظبوط ہوئی ہے بلکہ مسلم لیگ (ن) بالخصوص حاجی نواز گروپ کو بہت بڑا نقصان پہنچا ہے کیونکہ اگر پیپلز پارٹی نے آصف خان کو شیخوپورہ شہر سے ایم این اے اور حاجی فلک شیر کو ایم پی اے کا ٹکٹ دے دیا تو اُنکے وسیع حلقہ احباب کی وجہ سے شیخوپورہ شہر میں یہ دونوں اُمیدواران مسلم لیگ (ن) اور (ق) کو مشکل میں ڈال دیں گے۔شہر شیخوپورہ میں بہت زیادہ آرائیں برادری ایسی ہے


جس پر پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے حاجی جاوید اقبال اور حاجی فلک شیر اثر انداز ہوں گے اور آسانی کے ساتھ ایم پی اے کا الیکشن جیتنے میں کامیاب ہو جائیں گے جبکہ دوسری جانب ایک لمبے عرصہ سے پیپلز پارٹی کے پاس ایم این اے کا اُمیدوار نہ تھا لیکن آصف خان  کا کارکنوں کے ساتھ مکمل رابطہ اور پارٹی کے لئے دِن رات کام اِس بات کی علامت ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کے لئے اچھے اُمیدوار ثابت
 ہونگے۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) شیخوپورہ میں دن بدن کمزور ہورہی ہے جسکی سب سے بڑی وجہ  (ن) کے رہنمائوں کا کارکنوں کے ساتھ کمزور رابطہ اور شہر میں بڑھتے ہوئے تجاوزات،غیر قانونی اڈے اور جرائم میں اضافہ ہے ۔یہاں میں شیخوپورہ کے سیاسی رہنمائوں سے ایک گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ شہر کے بڑھتے ہوئے مسائل پر قابو پانا صرف ایک پارٹی کا کام نہیں بلکہ ہر سیاسی رہنماء کی ذمہ داری ہے ،اس لئے تمام جماعتوں کے سیاسی رہنماء شہر کے مسائل حل کرنے میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش کریں۔


محمد اکرم خان فریدی (کالم نگار)

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz