شازیہ قتل کیس



شازیہ قتل کیس نے ہر درد مند دل کو دکھی کردیا ہے ۔ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن لاہور کے سابق صدر ایڈووکیٹ محمد نعیم کے گھر پر کام کرنے والی بارہ سالہ گھریلو ملازمہ شازیہ کو زخمی حالت میں اسپتال لایا گیا تھا جہاں وہ جمعے کو جاں بحق ہوگئی تھی ۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ مالکوں کے بہیمانہ تشدد سے اُس کی موت ہوئی ۔ پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بچی کے جسم پر اٹھارہ زخموں کے نشانات تھے لیکن کوئی زخم ہڈیوں تک گہرا نہیں ۔ شازیہ کے والدین کا کہنا ہے کہ امانت مسیح نے ان کی بیٹی کو ایڈووکیٹ محمد نعیم کے گھر میں ایک ہزار ماہوار پر ملازمت دلائی تھی اور کچھ عرصہ سے ان کی اپنی بیٹی سے ملاقات نہیں ہوئی۔پولیس نے ماں کی درخواست پر ہفتے کو مقدمہ درج کیا تھا جس پر عدالتی کارروائی شروع ہوچکی ہے ۔ سیاسی جماعتوں کے قائدین اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے عہدیداروں نے اس واقعہ شدید الفاظ میں مذمت کی اور ملزموں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ صدر اور وزیر اعظم نے شازیہ کے گھر والوں کو مالی امداد دینے کا بھی اعلان کیا۔ شازیہ قتل کیس ایسے ہزاروں بچوں کو تحفظ فراہم کرنے کا سبب بن سکتا ہے جو معاشی بدحالی کے سبب گھریلو ملازم کے طور پر کام کرنے پر مجبور ہیں لیکن ان کے حقوق کے تحفظ کا کوئی قانون نہیں ہے ۔لاہور کی مقامی عدالت نے شازیہ قتل کیس کے مرکزی ملزم چوہدری نعیم کا3 روزہ ریمانڈ دیدیا ہے۔ملزم کی پیشی کے موقع پر کینٹ کچہری میں صورتحال کشید ہ رہی ، وکلا نے میڈیا کو کیس کی کوریج سے روک دیااور دھمکی دی کہ اگر میڈیاکچہری سے باہر نہ گیا توحالات کا خود ذمہ دارہوگا۔ وکلا نے میڈیا کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے فوری طورحکومت کو کیا اقدامات کرنے چاہئیں؟

آپ کے خیال میں معاشی بدحالی کے سبب گھروں میں کام کرنے والے کمسن بچوں کو کس طرح تحفظ فراہم کیا جاسکتا ہے؟

میڈیا کے حوالے سے وکلاء کے رویے پر آپ کیا کہیں گے؟

کمسن گھریلو ملازمہ کے بہیمانہ قتل پر اپنی رائے سے آگاہ کریں
Read more »

imigration



Read more »

آسٹریلیا کے ہاتھوں قومی ٹیم کی شکست!



آسٹریلوی کپتان رکی پونٹنگ نے کہا ہے کہ ایک مضبوط ٹیم کو ہراکر خوشی ہوئی ہے ہم نے کوالٹی کرکٹ کھیلی ہے۔

اسطرح آسٹریلیا نے پاکستان سے سیریز جیت کر بہت اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا، پاکستان کے خلاف ایک تاریخی فتح حاصل کی۔

پاکستان کی شکست مین بیٹنگ باؤلنگ اور فیلڈنگ میں کونس شعبہ سب سے زیادہ کمزور ثابت ہوا۔

کیا موجودہ کپتان محمد یوسف اپنا کردار نبھانے میں ناکام رہے؟

پاکستان کی ٹیم شکست کے بارے میں اپنی رائے سے اگاہ کریں۔ پاکستان کرکٹ ٹیم آسٹریلیا کے ہاتھوں ایک اورشکست سے دوچارہوگئی۔ گذشتہ بارہ سال کے دوران آسٹریلیا نے لگا تارچوتھی سیریزمیں وائٹ واش مکمل کرکے یوسف الیون کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ گرین کیپس نے آسٹریلیا کے خلاف لگاتار بارہویں شکست کھاکرایک اچھوتا سنگ میل عبور کیا۔ کینگروز نے مسلسل پانچویں سیریز میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس سے قبل آسٹریلیا نے 1998 -99، 1999- 2000،2002-03 اور2004-05 میں پاکستان کے خلاف سیریز جیتی تھی۔ موجودہ ہوم انٹرنیشنل سیزن میں رکی پونٹنگ الیون نے پانچواں ٹیسٹ جیتا ہے۔ خرم منظورکی77 رنزکی اننگزکے باعث آسٹریلیا کے جشن فتح میں کچھ تاخیر ضرورہوئی لیکن ڈرا کا امکان موسم کی وجہ سے ختم ہوگیا۔ پیرکوتیسرے ٹیسٹ کے پانچویں دن بارش کا امکان ظاہرکیاگیاتھا ۔ کھانے کے وقفے پرہلکی بارش ضرورہوئی لیکن پاکستان شکست سے نہ بچ سکا۔438 رنزہدف کے تعاقب پاکستانی کرکٹ ٹیم مایوس کن انداز میں کھانے کے وقفے کے ایک گھنٹے بعد 206 رنزبناکرآؤٹ ہوگئی۔ آسٹریلیا نے پاکستان کوچاروں شانے چت کرتے ہوئے 231 رنزکی ذلت آمیز شکست سے دوچارکیا۔ ایسی وکٹ پر جو بظاہر بیٹنگ کے لیے سازگار دکھائی دے رہی تھی پاکستان کی بیٹنگ لائن ذمے داری کا مظاہرہ نہ کرسکی۔ پہلی اننگز میں301 رنز بنانے کے بعد پاکستانی بیٹسمینوں نے دوسری اننگز میں مزید خراب بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔ دوسر ی نئی گیند پر دانش کنیریا کو بولڈ کرکے پیٹرسڈل نے آسٹریلیا کی جیت کو یقینی بنادیا۔ پیٹرسڈل نے25 اور ناتھن ہورٹز نے30 رنز دے کر تین تین کھلاڑیوں کو آوٴٹ کیا۔ شین واٹسن نے دوکھلاڑیوں کوآوٴٹ کیا۔ رکی پونٹنگ کو ان کی شاندارڈبل سنچری پرمین آف دی میچ قرار دیا گیا۔ شین واٹسن مین آف دی سیریز قرار پائے۔ پاکستان کی دوسری اننگز میں ٹاپ آرڈر بیٹسمین بری طرح ناکام رہے۔ خرم منظور نے اپنے کیریئر کی بہترین اننگزکھیلی لیکن وہ اپنی اننگز کویادگار نہ بناسکے۔ اگر وہ میچ بچالیتے تو ہیرو بن سکتے تھے لیکن انہوں نے بھی سینئر کی تقلیدکرتے ہوئے وکٹ گنوادی۔خرم منظور نے پانچ گھنٹے اور15منٹ مزاحمت کرتے ہوئے آسٹریلوی بولروں کامقابلہ کیا۔ عام طورپراوپننگ کی پوزیشن پرکھیلنے والے خرم منظور نے محمد عامرکے ہمراہ ساتویں وکٹ پر31.4 اوورز میں66 رنزکا اضافہ کیا۔ خرم منظور نے وہی غلطی دہرائی جو سنیئر بیٹسمین کرتے ہیں۔ اچھا کھیلنے کے باوجود ایک غلط اسٹروک سے ان کی اچھی اننگزکا خاتمہ ہوگیا۔ خرم منظور نے8 چوکوں کی مدد سے77 رنز 239 گیندوں پربنائے۔ وہ ہورٹز کی باہرجاتی ہوئی گیند پر زور داراسٹروک کھیلنے کی کوشش میں کاٹ بی ہائینڈ ہوئے۔ محمد عامر30 رنزبناکرناقابل شکست رہے۔
Read more »

صدرزرداری کی کارکردگی؟



کیا آپ کارکردگی کے حوالے سے اس سروے سے متفق ہیں؟

گیلپ سروے میں دی گئی صدر کی کارکردگی پر اپنی آراء سے آگاہ کریں۔
عوام کی اکثریت نے گورننس کے بارے میں صدر آصف علی زرداری کی کار کردگی کو خراب قراردیا ہے اوروزیراعظم گیلانی کی کارکردگی کوبھی صرف 36 فیصد افراد نے سراہا ہے ۔اکتوبر 2009 میں ہونے والے گیلپ سروے کی سالانہ مجموعی رپورٹ کے مطابق ملک میں گورننس کے بارے میں لوگوں کی 63 فیصد تعداد نے صدر مملکت کی کارکردگی کو خراب ، 17 فیصد نے اچھا اور 16 فیصد نے اسے قابل برداشت قرار دیا ہے۔ وزیراعظم گیلانی کی کارکردگی کو 36 فیصد افراد نے سراہا ہے جبکہ 27 فیصد نے خراب قرار دیا ہے۔سروے میں نواز شریف کو 54 فیصد افراد نے سراہا ہے جبکہ عمران خان کی مقبولیت 38 فیصد تک رہی۔ این آر او کے بارے میں سوال کے بارے میں 65 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ یہ مشرف حکومت کی جانب سے بنایا گیا غلط قانون ہے اور 72 فیصد افراد کی رائے ہے کہ این آر او سے مستفید ہونے والے افراد کو مستعفی ہونا چاہئے۔۔سروے میں 28 فیصد افراد نے مڈ ٹرم انتخابات کی حمایت اور 48 فیصد نے مخالفت کی ہے۔ 18 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ ملک کی معیشت بہتر ہوئی ہے، 57 فیصد کی رائے ہے کہ صورتحال بگڑ گئی ہے۔ چینی کے بحران کے متعلق 79 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ انہیں اس بحران کے نتیجے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، 59 فیصد نے بحران کو سازش اور 26 فیصد نے حقیقی بحران قرار دیا۔ ۔ 73 فیصد افراد نے بجلی کے بحران کو انتہائی سنگین قرار دیا ہے۔ 56 فیصد افراد اس بحران کا ذمہ دار پرویز مشرف کو سمجھتے ہیں ۔ 45 فیصد افراد کے مطابق مہنگائی کی وجہ موجودہ حکومت کی کرپشن ہے ۔۔ سروے میں حصہ لینے والے 59 فیصد افراد طالبان کو خطرہ سمجھتے ہیں ، 80 فیصد لوگ امریکا کو خطرہ سمجھتے ہیں۔ طالبان اور امریکا کے تقابلی جائزے میں 51 فیصد افراد نے امریکا کو زیادہ خطرناک قرار دیا ہے۔
Read more »

پاکستانی کھلاڑی نیلامی سے محروم کیوں؟



کیا پاکستانیوں کو آئی پی ایل سے باہر رکھنے کی کوشش تو نہیں ؟

پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ امتیازی سلوک سیاست تو نہیں؟

اس نیلامی کے بارے میں اپنی رائے سے آگاہ کریں۔
انڈین پریمئر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کیلئے کھلاڑیوں کی نیلامی ممبئی میں جاری ہے،لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ ٹوئنٹی20کرکٹ کے شہنشاہ شاہد آفریدی اور آئی پی ایل پہلے کے بہترین کھلاڑی سہیل تنویر سمیت کسی کھلاڑی کی بولی نہیں لگائی گئی۔ انڈین پریمئر لیگ میں کھلاڑیوں کی نیلامی کا آغاز پاکستان ٹوئنٹی20ٹیم کے کپتان دنیا کے مایہ ناز آل راؤنڈ شاہد آفریدی سے ہوا لیکن حیرت انگیز طور پر آئی پی ایل کی آٹھ فرنچائز میں سے کسی ایک نے بھی شاہد آفریدی کو خریدنے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی،کچھ ایساہی سلوک کامران اکمل، عمر اکمل ، رانا نوید الحسن ، سہیل تنویر، عمران نذیر اورمحمد عامر کے ساتھ ہوا۔اگر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ٹی 20ٹیم بنائے یا کوئی بھی عالمی تنظیم اس میں شاہد آفریدی نہ ہوں ایسا تو ممکن ہی نہیں لیکن انڈین پریمئر لیگ کی آٹھ فرنچائز ٹیموں میں سے ایک نے بھی آفریدی کو خریدنے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی،ممبئی میں ہونے والی تقریب میں شاہد آفریدی کو نیلامی کیلئے سب سے پہلے پیش کیا گیا، ان کی نیلامی ڈھائی لاکھ ڈالرز سے شروع کی گئی، عام تاثر یہ تھا کہ آٹھ میں سے کم از کم3 فرانچائز تو ٹوئنٹی20 ورلڈ کپ کے بہترین کھلاڑی کو خریدنے میں دلچسپی ظاہر کریں گی، مگر دلچسپی تو دور، کسی نے بولی بھی شروع نہ کی۔دوسری جانب ویسٹ انڈیز کے آل راؤنڈر کیرون پولارڈ کی بولی دو لاکھ ڈالر سے شروع ہوئی،اور ٹائی بریک کے بعد ممبئی انڈینز نے انہیں سات لاکھ پچاس ہزار ڈالرز سے زائد رقم میں خرید لیا۔نیوزی لینڈ کے شین بونڈ بھی ٹائی بریک پر کولکتہ نائٹ رائیڈر کا حصہ بن گئے۔
Read more »

این آر او:سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ


سپریم کورٹ نے 287صفحات پر مشتمل این آر او کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس افتخار محمد چوہدری نے تحریر کیا۔ عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں آئین کے آرٹیکل 62, 25, 13, 12, 8, 4 ایف ‘ (1)63 ایچ‘ 63 ون پی‘ 89‘ 175کو 227 سے متصادم قرار دیا ہے اور این آر او کے تحت مقدمات کے خاتمے یا ملزمان کی بریت کے فیصلوں کو شروع سے ہی کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کو اس طرح تصور کیا جائے گا جیسے یہ فیصلے کبھی ہوئے ہی نہیں تھے۔ این آر او کی سیکشن2 کے تحت جن مقدمات کو ختم کیا گیا یا ملزمان کو بری کیا گیا یا پھر اس کے سیکشن7 کے تحت جن عوامی عہدے رکھنے والے افراد کے خلاف کارروائی کو ختم کیا گیا ان میں ایسے تمام مقدمات بحال تصور کئے جائیں گے جن کے بارے میں عدالت میں تفصیل پیش کی گئی یا پھر جن مقدمات کی کارروائی کو عدالت کے نوٹس میں نہیں لایا گیا۔ ایسے تمام مقدمات 5اکتوبر 2007ء سے پہلے کی پوزیشن پر بحال تصور ہوں گے۔ عدالت نے تمام متعلقہ عدالتوں کو ہدایت کی ہے کہ ایسے تمام افراد کے این آر او کے تحت ختم مقدمات کے ملزمان کو طلب کیا جائے اور تمام بند مقدمات کو اسی مرحلے سے شروع کیا جائے جہاں سے ان کو ختم کیا گیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ 342پر مشتمل قومی اسمبلی کاایوان این آر او کو قانون بنانے پر رضامند نہ ہوا۔ عدالت نے محترمہ بے نظیربھٹو کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ این آر او مخصوص طبقے کو فائدہ دینے کے لئے جاری کیا گیا۔ جن کے خلاف یکم جنوری 1986ء سے2 1اکتوبر 1999 کے درمیان مقدمات درج ہوئے۔ این آر او کو قومی مفاہمت کے مقاصد کے حصول کے لئے جاری نہیں کیا گیا۔ بلکہ ان مخصوص افراد کو فائدہ پہنچانے کے لئے جاری کیا گیا جن کے خلاف مندرجہ بالا تاریخوں میں مقدمات درج کئے گئے۔ این آر او کی دو شقوں سے واضح ہوگیا ہے کہ اس سے چھوٹے یا سنگین جرائم میں ملوث افراد یا بدعنوانی میں ملوث عوامی عہدیداروں کو فائدے پہنچائے گئے۔ اس لئے این آر او کو قومی مفاہمت کے مقاصد حاصل کرنے کے لئے ایک قانون قرار نہیں دیا جاسکتا۔ پوری قوم نے این آر او کے تحت فائدہ نہیں اٹھایا۔ بلکہ اس کو ایسے مفادات کی خاطر جاری کیا گیا جن کا قومی مفاہمت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بلکہ اس کو انفرادی مفاہمت کی خاطر جاری کیا گیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں این آر او کے تحت ختم کئے گئے مقدمات کی جلد سماعت کے لئے ہدایات بھی جاری کی ہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں نائیجیریا اور فلپائن کے دو سابق صدور کی لوٹی ہوئی رقم کو ملک میں واپس لینے کے حوالے سے مقدمات کو ریفرنس کے طور پر بیان کیا ہے جس کے مطابق فلپائن کے آمر مارکوس کی جانب سے لائی گئی دولت کو جس طرح سوئٹزرلینڈ سے واپس لایا گیا اس کی مثال بنایا گیا ہے۔ فلپائن کے صدر مارکوس نے 625 ملین ڈالر کی رقم لوٹی تھی جبکہ نائیجیریا کے صدر اباچا نے ڈیڑھ ارب ڈالر کی رقم لوٹ کر باہر بھجوائی اور اس رقم کو سوئٹزرلینڈ سے واپس نائیجیریا لایا گیا۔ عدالت نے کہا کہ این آر او کے تحت ختم کئے گئے سوئس مقدمات کی بحالی کا حکم دیا ہے اور حکومت سے کہا ہے کہ سوئس مقدمات کی بحالی کے لئے درخواست دے اور یہ تحریر کیا ہے کہ اٹارنی جنرل کو سوئس حکام کو خط لکھنے کے بارے میں کوئی اختیار حاصل نہیں تھا۔ عدالت عظمیٰ نے ریویو بورڈ کے اختیارات کو کالعدم قرار دیا ہے جس نے این آر او کے تحت مقدمات کو ختم کرنے کی سفارش کی۔ اب یہ عدالتیں طے کریں گی کہ مقدمات درست بنائے گئے تھے یا غلط، عدالت نے کہا کہ صدر نے ان لوگوں کے بنیادی حقوق کا بالکل خیال نہ رکھتے ہوئے قومی مفاہمتی آرڈیننس 2007ء جاری کر دیا جنہوں نے اس کے تحت فائدہ حاصل نہیں کیا۔ صدر آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت کچھ حدود و قیود میں رہتے ہوئے آرڈیننس جاری کر سکتا ہے لیکن ایسی کوئی قانون سازی نہیں کی جا سکتی جو کہ لوگوں کے بنیادی حقوق کے منافی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ این آر او کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ اس لئے اس کے تحت عوامی عہدیداروں نے جو فائدہ حاصل کیا ہے وہ بھی برقرار نہیں رہ سکتا۔ آئین کے آرٹیکل 25کے مطابق تمام شہری برابر ہیں۔ این آر او اسلامی تعلیمات کے مطابق بھی نہیں ہے۔

سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے ملکی سیاست پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

عدالتی فیصلے کے بعد این آر او زدہ افراد کا مستقبل کیا ہوگا؟
Read more »

قومی انڈر19 ٹیم کی شاندار کارکردگی


انڈر 19ورلڈکپ کے کوارٹر فائنل میں پاکستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد روایتی حریف بھارت کو شکست دے کر سیمی فائنل میں رسائی حاصل کرلی ہے۔ آکلینڈ کے قریب لنکن میں کھیلے جانے والے میچ میں انڈر19ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میچ میں پاکستان کا بھارت کیخلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ خاصی حد تک متاثر کن ثابت ہوا اور 23اوورز تک محدود کئے جانے والے میچ میں پاکستانی بولرز نے114رنز 9 کھلاڑی آوٴٹ پر بھارتی اننگز سمیٹ دی۔پاکستان نے ٹاس جیت کر بھارت کو پہلے بیٹنگ کی دعوت ، فاسٹ بولر فیاض نے پہلے ہی اوور میں دونوں بھارتی اوپنرز کو پویلین کی راہ دکھادی۔ فیاض بٹ تباہ کن باوٴلر ثابت ہوئے ،انہوں نے 27رنز دے کر 4وکٹیں حاصل کیں۔رضا حسن نے 3 ، سرمد بھٹی اور حماد اعظم نے ایک ایک وکٹ حاصل کی حماد اعظم کی ذمہ دارانہ بیٹنگ کی بدولت پاکستان نے 8وکٹوں کے نقصان پر آخری اوور میں 115رنز کا ہدف حاصل کرلیا ۔ اس طرح پاکستان انڈر 19دفاعی چمپئن بھارت کو ٹورنامنٹ سے آؤٹ کرتے سیمی فائنل میں پہنچ گیا۔فیاض بٹ کو میچ کا بہترین کھلاڑی کا اعزاز دیا گیا۔

بھارت کیخلاف اس کامیابی نے آئی پی ایل میں نارواسلوک کا بدلہ چکا دیا؟

انڈر 19ٹیم کی شاندار کارکردگی یہ بات ثابت نہیں کرتی کہ ملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں؟

قومی انڈر 19 ٹیم ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب ہوجائے گی؟

پاکستان کی انڈر 19 کرکٹ ٹیم کی کامیابی پر اپنی رائے سے آگاہ کریں۔


Read more »

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz