مہنگائی مار گئی،گزارا کیسے ہو؟

ایک محتاط اندازے کے مطابق امسال ستمبر2010 میں مہنگائی کی شرح میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 15.71 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیاجبکہ مختلف اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں53 فیصدتک اضافہ دیکھا گیا۔وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق ستمبر2010میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں مختلف اشیا خوردونوش کی قیمتوں میں16 سے 53فیصد تک کا اضافہ دیکھا گیا، اس کے علاوہ ایندھن اور بجلی کے نرخوں میں20 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔اسی طرح اگست کے مقابلے میں ستمبر2010 میں مہنگائی میں مزید2.65 فیصدکا اضافہ دیکھا گیاجبکہ جن اشیا کی چیزوں میں سب سے زیادہ اضافہ رہا ،ان میں پیاز میں87 فیصد ، ٹماٹر میں24.85، مرغی17.76، چینی11 فیصد اور آٹے کی قیمتوں میں10.08کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق جولائی تا ستمبر2010 میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں13.77 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔یہ اعدادو شمار اس بات کے غماز ہیں کہ مہنگائی اپنے عروج پر جارہی ہے مختلف اشیاء خود و نوش جیسے دالیں ، آٹا چینی، سبزیاں ، گھی تیل ،گوشت دودھ چاول چائے ہر چیز دن بہ دن مہنگی ہوتی جارہی ہے، سیلاب نے مزید صورتحال ابترکردی ہے، سیلاب ٹیکس لگانے کی باتیں ہورہی ہیں، یہ خبر عوام کے لئے مزید پریشانی کا سبب بنتی جارہی ہے، مہنگائی کے خاتمے کے حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، عوام کو ریلیف کس طرح دیا جائے ؟ َ گزارہ مشکل ہوگیا اور بچت صرف خواب بن کر رہ گئی،عوام اخراجات میں کہاں تک کمی کریں؟
Read more »

وطن کارڈ یا کفن کارڈ؟

ملک میں حالیہ سیلاب کے بعد متاثرین سیلاب کسمپرسی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں اور بے سروسامانی کی زندگی ان کے لئے تکلیف کا باعث بن رہی ہے۔ کہیں سرکاری سطح پر اور این جی اوز کے علاوہ سیاسی تنظیمیں ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ ان افراد کی مدد کی جائے،کسی بھی امداد کو تقسیم کرنے پر بھوک و افلاس کے مارے انسانوں کی حالت اس وقت نا گفتہ بہ ہوتی ہے جب انہیں امداد کے حصول کیلئے لمبی قطاروں میں لگ کر ہزیمت اٹھانی پڑتی ہے۔ایسا ہی ایک واقعہ نوابشاہ میں وطن کارڈ کی تقسیم کے دوران اس وقت پیش آیا جب بھگدڑ سے ایک شخص کچل کر جاں بحق اورمتعدد شدید زخمی ہوگئے اور یوں ایک غریب اور مفلس شخص امداد تو حاصل نہ کرسکا لیکن اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھا۔کیا ہمارے ارباب اختیار وطن کارڈ کی تقسیم کیلئے ایسا کوسہل نظام نہیں بناسکتے جس سے متاثرین سیلاب کی عزت نفس مجروح نہ ہو اور حکومتی امداد بھی حاصل کرسکے۔مذکورہ واقعہ میں بھگدڑ کے موقع پر مجمع کو قابو کرنے کیلئے پولیس کی ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کا استعمال بھی انتہائی افسوسناک ہے۔سوال یہ ہے کہ متاثرین کی مدد جس انداز سے کی جارہی ہے وہ درست ہے؟ کوئی مدد کے لئے ہاتھ بڑھاتا ہے تو پولیس والے اسے تشدد کانشانہ بناتے ہیں،ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وطن کارڈ ان کے لئے کفن کارڈ بن گیا ہے، اس جانی نقصان کی تلافی کون کرے گا؟
Read more »

مشرف کیخلاف نواز لیگ کی چارج شیٹ !

مسلم لیگ نواز نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف چارج شیٹ جاری کر دی ہے ۔پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل رضا عابدی کا کہنا ہے کہ نواز لیگ اس چارچ کو قومی اسمبلی میں پیش کرے جس سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔ چارج شیٹ 10 صفحات پر مشتمل ہے۔ چارج شیٹ میں مارشل لاء کا نفاذ ، لال مسجد میں قتل عام ، اکبر بگٹی ، نیب کے ذریعے بلیک کرنا ، عدلیہ پر حملہ کرنا ، دو مرتبہ آئین معطل کرنا ، آرمی چیف حلف کی خلاف ورزی ، بلوچستان میں لاپتہ افراد اور سازشیں، لوگوں کو اغوا کرانا ، 12 مئی ،18 اکتوبر 2001 کو قتل عام ، فوج کو ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کرنا ، عدلیہ پر حملہ اور این آر او کا نفاذ شا مل ہے۔ چارج شیٹ میں مسلم لیگ ن نے مطالبہ کیا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کو انٹر پول کے ذریعے واپس لایا جائے اور انکے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل 6 کے تحت خلاف ورزیاں کرنے پر سزا دی جائے، کارگل پر کمیشن قائم کر کے اصل حقائق سامنے لائے جائیں ۔ این آر او کی بنیاد پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر سابق صدر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائیگی۔ چارج شیٹ میں 16 الزامات اور 7 مطالبات شامل ہیں۔ چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ مشرف نے ہارس ٹریڈنگ کا آغاز کیا اور ملک کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دھکیل دیا۔
Read more »

مصباح الحق ۔۔۔ٹیم میں جگہ نہیں بنتی ، کپتان بنا دیا گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی کرکٹ ٹیم کا ٹیسٹ کپتان مصباح الحق کو مقرر کر دیا ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مصباح الحق خاصے عرصے سے اپنی خراب پرفارمنس کے باعث ٹیم میں جگہ بنانے میں ناکام چلے آرہے تھے۔ اب حیرت انگیز طور پر نہ صرف انہیں ٹیم میں شامل کیا گیا ہے بلکہ کپتان بھی مقرر کر دیا گیا ہے۔ ماضی میں کرکٹ بورڈ اس طرح کے فیصلے کرتا رہا ہے کہ ایسے کھلاڑی جن کی ٹیم میں جگہ بھی نہیں بنتی تھی انہیں کپتانی کے فرائض سونپ دیے جاتے تھے۔ جس کی وجہ سے ان کھلاڑیوں کی نہ صرف اپنی کارکردگی مزید خراب ہو جاتی تھی بلکہ ان کی ناقص کارکردگی کا اثر پوری ٹیم پر بھی پڑتا تھا اور نتیجے کے طور پرقومی ٹیم کی شکستوں کا سلسلہ دراز ہوتا رہا۔ پاکستانی ٹیم دنیا کی واحد ٹیم ہے جس کے پچھلے دو برسوں کے دوران آدھ درجن کپتان تبدیل ہو چکے ہیں ۔ یونس خان، محمد یوسف، شعیب ملک ، سلمان بٹ اور شاہد آفریدی سامنے کی مثالیں ہیں۔ ان میں سے سوائے یونس خان کے کسی کپتان نے بھی بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی ٹیم کو کامیابی کی راہ پر گامزن نہیں کیا۔ بلکہ مختلف قسم کے تنازعات میں الجھا دیا۔ اب جبکہ مسلسل ناکامیوں اور بدنامیوں کے بعد ٹیم کو موجودہ صورتحال سے نکالنے کے لیے ایک ایسے کھلاڑی کو کپتان مقرر کرنے کی ضرورت تھی جس کی اپنی کارکردگی پوری ٹیم کے لیے ایک مثال ہو۔ ایسے وقت میں مسلسل باہر رہنے والے کھلاڑی مصباح الحق کو کپتان مقرر کر کے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ارباب ِ بست و کشاد کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ یہ ایک سوالیہ نشان ہے ۔ آپ کے خیال میں مصباح الحق کو کپتان بنانے کی کیا وجوہات ہو سکتی ہیں ؟ اس کے ساتھ قومی ٹیم میں ایسے کھلاڑیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جو کئی عرصے سے ٹیم کا حصہ نہیں تھے ۔ اس صورتحال میں مصباح الحق ایک بالکل نئی ٹیم کے ذریعے کیا نتائج دے سکتے ہیں ؟ کیا کرکٹ بورڈ کے یہ اقدامات بھی سپاٹ فکسنگ کے زمرے میں تو نہیں آتے ؟ آخر کب تک کرکٹ سے دیوانگی کی حد تک لگاؤ رکھنے والی اس قوم کے ساتھ جوا ء کھیلا جاتا رہے گا ؟
Read more »

یورپی یونین کا اچھا اقدام

یورپی یونین نے پاکستان کی 75 صنوعات کو تین سال تک ڈیوٹی فری برآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے جس سے پاکستان کی سالانہ برآمدات میں 90کروڑ یورو کا اضافہ ہو گا۔ یورپی یونین نے جن مصنوعات کو ڈیوٹی فری کی سہولت دی ہے ان میں چمڑے کی 6‘ٹیکسٹائل کی 65اور زرعی مصنوعات شامل ہیں۔ یورپی یونین نے پاکستان کو یورپی منڈیوں تک اپنی مصنوعات ڈیوٹی فری فروخت کرنے کی 3سال کیلئے سہولت دی ہے پاکستان کی جن اشیاء کو یورپی منڈیوں میں ٹیکس کی رعایت دی گئی ہے ان میں65اشیاء ٹیکسٹائل شعبے اور6 لیدر کی اشیاء شامل ہیں۔ اس چھوٹ سے 9 سو ملین کی ڈیوٹی فری اشیاء یورپی منڈیوں تک پہنچ سکیں گی۔ اس وقت پاکستان سے درآمد کی جانیوالی مصنوعات کا حجم15بلین یورو ہے جس میں ٹیکس چھوٹ سے اضافے کی توقع ہے،برطانیہ کا تجویز کردہ ٹیکس چھوٹ پیکیج چند روز میں یورپین پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائیگا۔ یورپی یونین کے ترجمان نے کہا کہ اب یہ پاکستان پر منحصر ہے کہ کس طرح وہ مارکیٹ کی ضروریات کو پورا کرتا ہے اور اپنی اشیاء کو یہاں پہنچاتا ہے۔
Read more »

تم ہی کہو یہ انداز گفتگو کیا ہے؟

سابق صدر پرویز مشرف سیاست میں قدم رکھنے کے باوجود اپنے آمرانہ ذہنی رویے سے چھٹکارا نہیں پاسکے۔ دو بار آئین کو توڑنے، لال مسجد میں قتل عام کرانے، شخصی حکمرانی کے لئے ملکی آزادی کا سودا کرنے، ڈاکٹر عافیہ صدیقی سمیت بے شمار بے قصور شہریوں کو فروخت کرنے، اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو معطل کرنے، فوج کشی کے ذریعے بلوچوں کے احساس محرومی کو بیزاری کی سطح تک پہنچانے، خیبر پختونخوا کو شعلوں کی نذر کرنے اور میڈیا کا گلا گھونٹنے جیسے طویل ریکارڈ کے باوجود سیاسی پارٹی کی تشکیل کے اعلان سے جو حلقے ان سے جمہوری اقدار کے احترام اور متانت کی توقع رکھتے تھے انہیں جلسے میں کی گئی تقریر سے مایوسی ہوئی جس میں نواز شریف اور ان کے ساتھیوں پر شدید ذاتی حملے کرتے ہوئے بہت غیرشائستہ لب و لہجہ اختیار کیا گیا اور اخلاق سے عاری انداز اختیار کیا گیا۔ انہیں عقل سے فارغ البال کہا، یہی نہیں بلکہ انہیں کہا کہ شکل اچھی نہیں تو بات تو اچھی کرلو،اگر دوسرے بھی ان کے جواب میں ذاتی حملے کرنے اور کیچڑ اچھالنے لگے تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بات کہاں تک جاسکتی ہے۔ ہمارے ملک کی سیاست میں ایسے ادوار آتے رہے ہیں جب کسی سیاستداں ایک دوسرے کے خلاف غیر مہذب زبان استعمال کی ۔ سابق صدر کو وطن اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ان جذبات کا احساس ہونا چاہئے۔لیکن شاید لوگ نہیں جانتے کہ اس سے قبل بھی الیکشن کی مہم کے دوران سیاسی لیڈراسی طرح کی دشنام طرازیوں پر اتر آتے ہیں، رانا ثناء اللہ نے بابر اعوان کو کالی بھیڑ کہا، اور فوزیہ وہاب نے رانا ثناء اللہ کربسوں میں کھڑے ہو کر منجن بیچنے والا کہا، کئی سال پہلے بھٹو مرحوم نے اصغر خان کو آلو کہا کرتے تھے، اور ایک ممتاز سیاستدان میاں دوممتاز خان دولتانہ مرحو م کو چوہا کہا تھا، اس طرح کی عامیانہ ذوق کی باتیں ایک دوسرے کو نیچا دکھلانے کے لیے کی جاتی ہیں،
Read more »

کیا پرویز مشرف کی غلطیاں قابل ِ معافی ہیں ؟

سابق صدر پرویز مشرف نے لندن میں بیٹھ کر اپنی سیاسی پارٹی کا اعلان کرتے ہوئے ملک و قوم کو موجودہ بحرانوں سے نکالنے کا عزم کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے این آر او پر دستخط کو اپنی غلطی قرار دیتے ہوئے قوم سے معافی بھی مانگی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے بے نظیر سے ڈیل کی تھی، جس کے تحت یہ معاہدہ ہوا تھا کہ وہ الیکشن سے پہلے وطن واپس نہیں آئیں گی۔ اس کے بدلے ان کے خلاف دائر تمام مقدمات واپس لینے کی یقین دہانی کروائی گئی تھی۔ سابق جرنیل کی ان باتوں میں پائے جانے والے تضادات زیربحث لائے بغیر مختلف سیاسی و مذہبی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کے بیانات کو دیکھا جائے تو قومی سطح پر یہ اتفاق رائے نظر آتا ہے کہ پرویزمشرف دوبارہ اس ملک پر حکمرانی کے خواب میں اس حد کھو چکے ہیں کہ انہیں زمینی حقائق کی خبر ہے نہ پرواہ۔سیاسی ومذہبی رہنماانہیں قومی مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں جیل بھیجنے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ وکیل رہنماؤں کا کہنا ہے وہ ملک کے مجر م ہیں اور پوری قوم ان سے نفرت کرتی ہے ۔ وزیرداخلہ رحمن ملک کے مطابق بے نظیر بھٹو نے پرویز مشرف کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں کی تھی۔ این آر او مشرف اور پیپلزپارٹی میں نہیں کسی دوسری پارٹی کے درمیان ہوا۔ یہ دوسری پارٹی کون سی تھی۔ اس کے بارے میں انہوں نے کچھ نہیں بتایا۔لیکن مشرف چونکہ اسے اپنی غلطی قرار دے چکے ہیں ۔ تو ضروری ہے کہ اس ایک غلطی کے ساتھ ان کی دیگرغلطیوں کی نشاندہی بھی کر دی جائے۔ ان کے جرائم کی فہرست ویسے تو کافی طویل ہے لیکن چیدہ چیدہ جرائم میں دو مرتبہ آئین میں بگاڑ پیدا کرنا، پاکستانی شہریوں بشمول ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکا کے ہاتھ فروخت کرنا، لال مسجد کا قتل عام ، نواب اکبر بگٹی کا قتل ، 12مئی 2007ء کا خون خرابہ، اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو معطل اور گرفتار کرانا، پاکستانی میڈیا کو زیر عتاب لاناشامل ہیں ۔ آپ کے خیال میں جس آدمی کا ماضی اتنا داغدار ہو وہ ایک بار پھر ملک و قوم کی قسمت سنوارنے کا امیدوار کیسے ہو سکتا ہے۔ کیا پرویز مشرف کی غلطیاں یا ان کے جرائم ایسے ہیں کہ انہیں باآسانی معاف کیا جا سکتا ہے؟ اگر وہ پاکستان آتے ہیں تو کیا قوم ایک بار پھر انہیں گلے لگانے کے لیے تیار کھڑی ہوگی یا ان کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلے 
گا ؟
Read more »

بابری مسجد کی اراضی تقسیم ؟

بھارتی عدالت نے تاریخی بابری مسجد کو شہید کرنے کے حوالے سے دائر مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے مسلمانوں کے موقف کو مسترد اور بابری مسجد کی اراضی کو رام جنم بھومی قرار دے دیا ہے، ا لہٰ آباد ہائی کورٹ نے متنازع اراضی کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کاحکم دیاہے جن میں رام جنم بھومی کاحصہ ہندووٴں، مسجدکی زمین مسلمانوں اور تیسرا حصہ ہندووٴں کے ادارے نرموئی اکھاڑے کو دیا جائے۔فیصلے پر تین ماہ کے اندر عملدر آمد کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔الہ آباد عدالت کا فیصلہ بظاہر کسی پنچایت کا فیصلہ معلوم ہوتا ہے کیونکہ اس فیصلے میں تنازع کا کوئی مستقل حل نظر نہیں آتا بلکہ مسلمانوں کے ساتھ زیادتی کا تاثر ملتا ہے۔ سنی وقف بورڈ نے فیصلے کومسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے لوگوں سے پرُامن رہنے کی اپیل کی ہے۔


Read more »

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz